حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایودھیا/ ردولی شریف کی دیدہ زیب مسجد وقف ارشاد حسین میں حلقہ معرفت و مجالس عزا کا اہتمام کیا گیا۔تین دنوں تک اپنی نوعیت کے اس منفرد پروگرام نے لوگوں کو متاثر کیا۔
قابل ذکر ہے کہ ایام عزا کی آمد آمد کے موقع پر تاج ٹینٹ ہاؤس کے مالک جناب تاج ردولوی کی جانب سے تین دنوں کا پروگرام مہینوں قبل مرتب کیا گیا جو 10 جولائی سے شروع ہو کر 12 جولائی کو اختتام پذیر ہوا۔
اذان مغرب سے قبل قصبہ کے معززین سمیت جوانوں نے حلقہ معرفت میں شرکت کی جس میں آداب عزا،روایات عزا نیز بہت سے سماجی و اخلاقی موضوعات پر مولانا سید حیدر عباس رضوی کی موجودگی میں سبھی شرکاء نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
شہر عزا لکھنؤ کے معروف سوزخواں جناب ہادی رضا صاحب کے انتقال پر ان کے علو درجات کی دعا کے ساتھ بارگاہ احدیت میں غمزدہ خانوادہ کے لئے صبر و اجر کی دعا کے ساتھ مہمان مقرر مولانا سید حیدر عباس نے بیان کیا کہ تہذیب عزا کا ایک اہم ستون منہدم ہوا۔
قابل ذکر ہے کہ با جماعت نماز مغربین کے بعد تلاوت کلام ربانی سے مجالس کا باقاعدہ آغاز ہوا۔قاریان قرآن پاک میں جناب سید جعفر امام، بلال (سیبار)اور ماسٹر شمیم حیدر(ردولی) کا نام خاص طور سے قابل ذکر ہے۔منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے والوں میں جناب خادم ردولی اور جناب شبیہ حیدر پیش پیش رہے۔
مجالس عزا سے خطاب کے دوران مولانا سید حیدر عباس رضوی نے نوجوانوں اور جوانوں سے تاکید کی کہ آنے والا مہینہ غم کا مہینہ ہے۔مالک نے ہم سے زیادہ سننے والی قوم کسی کو نہیں بنایا لہذا فرش غم پر پہنچنں تا کہ مذہبی شعور و بصیرت میں اضافہ ہو۔بڑی تعداد میں موجود حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے مہمان مقرر نے اضافہ کیا کہ اگر خطیب مجلس کی ذمہ داری ہے کہ آیات و روایات کی روشنی میں گفتگو کرے تو حاضرین اور بانیان مجالس کا فریضہ ہے کہ با فہم خطیب کا انتخاب کریں اور ہر لا یعنی و لاحاصل بات پر فلم شگاف نعرے نہ لگائیں۔سامعین جناب آمنہ بنت شرید جیسی مولا کی صحابیہ کو اپنے لئے آئیڈیل بنائیں جس طرح انہوں نے بغیر دلیل کے بات نہیں مانی اسی طرح بنا عقلی،نقلی اور منطقی دلائل کے گفتگو کرنے والے حضرات کی بات تسلیم نہ کریں۔ان مجالس کا اختتام مصائب پر ہوا جسے سن کر لوگوں نے قطرہ ہائے اشک کے ذریعہ اپنی نجات و شفاعت کا سامان فراہم کیا۔
ان مجالس عزا میں زبدۃ الواعظین مولانا سید کاظم رضا واعظ،ماسٹر سید انیس حسین زیدی،مولانا سید حسن عباس رضوی،جناب حسن عباس اور دیگر مومنین و مومنات کے لئے ایصال ثواب کیا گیا۔
حلقہ معرفت اور مجالس عزا میں ماسٹر شمیم حیدر،چودہری حسین ارشاد زیدی مکی میاں،میجرچشنیہ الحسن،وجیہ حسنین،جون میاں،ضیاء الحسن،ماسٹر محمد قاسم،ماسٹر خورشید وغیرہ مسلسل شریک ہوئے۔
اضافہ کرتے چلیں کہ ردولی اودھ کی اس سرزمین کا نام ہے جہاں کے تاریخی دیدہ زیب وقف حسینیہ ارشاد حسین میں نادرۃ الزمن مولانا ابن حسن نونہروی مرحوم نے تقریبا ساٹھ برس مسلسل عشرہ مجالس سے خطاب کیا پھر آپ کے ہی فرزند پروفیسر شبیہ الحسن صاحب نے سلسلہ کو آگے بڑھایا اور اب گذشتہ تقریبا بیس برسوں نے مولانا محمد حجت صاحب پروفیسر وثیقہ عربی کالج فیض آباد خطابت کر رہے ہیں۔